ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین برابر غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2353]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15024)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 24 (1698)، حم(2/450) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1995) أخرجه ابن ماجه (1698 وسنده حسن)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود 2353
روزہ افطار کرنے میں مسوفین میں سے نہ ہونا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يزال الدين ظاهرًا ما عجّل الناس الفطر لأن اليهود والنصاري يؤخرون» دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کریں گے کیونکہ یہودی اور عیسائی تاخیر کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود: 2353 وسنده حسن، وصححه ابن خزيمه: 2060، و ابن حبان، الموارد: 889، والحاكم عليٰ شرط مسلم 1/ 431 ووافقه الذهبي] جب سورج غروب ہوا تو (سیدنا) عمر (رضی اللہ عنہ) نے اپنے پاس والے شخص کو برتن دے کر کہا: پیو، پھر فرمایا: شاید تم «مُسَوِّفين»(دیر سے روزہ افطار کرنے والوں) میں سے ہو جو کہتے ہیں: تھوڑی دیر بعد، تھوڑی دیر بعد۔؟! [مصنف ابن ابي شيبه 3/ 13 ح 8958، وسنده صحيح، دوسرانسخه 4/ 23 ح 9043] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے امراء کی طرف لکھ کر حکم بھیجتے تھے کہ روزہ افطار کرنے کے بارے میں مسوفین میں سے نہ ہونا اور نماز کے لئے ستاروں کے اکٹھ کا انتظار نہ کرنا۔ [ابن ابي شيبه 3/ 12 ح 8946، وسنده حسن، دوسرانسخه 4/ 21 ح 9031] ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: روزہ جلدی افطار کرناسنت میں سے ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/ 13 ح 7954، وسنده صحيح] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مقابلے میں اپنی اختراع شدہ ”احتیاط“ کی کوئی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ ایک شیطانی وسوسہ ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔ . . . اصل مضمون کے لئے دیکھیں . . . الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 410
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 410
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2353
فوائد ومسائل: (1) اس فرمان میں افطار کے لیے کھانے پینے کی حرص کا بیان نہیں بلکہ یہ ترغیب و تشویق ہے کہ اللہ کے حکم کی تعمیل اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل میں سبقت کی جائے۔ اور یہی بات دین کے غالب ہونے کی علامت ہے کہ مخالفین اسلام اور دین بیزار لوگوں کے مقابلے میں دین کے چھوٹے بڑے تمام احکام پر مِن و عَن عمل کر کے اپنے آپ کو نمایاں رکھا جائے۔
(2) افطار اور نماز مغرب میں تاخیر کرنا اور خوامخواہ وہم میں مبتلا ہونا کہ سورج شاید ابھی غروب نہیں ہوا، ابھی غروب نہیں ہوا، مکروہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2353
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1698
´افطار کرنے میں جلدی کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ہمیشہ خیر میں رہیں گے، تم لوگ افطار میں جلدی کرو اس لیے کہ یہود اس میں دیر کرتے ہیں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1698]
اردو حاشہ: فائدہ: یہودی اپنے شرعی مسائل میں افراط و تفریط کا شکار ہیں مسلمانوں کو چا ہیے کہ افراط و تفریط سے بچتے ہو ئے سنت نبوی پر عمل پیرا رہیں اس حدیث سے ان لو گوں کو سبق حاصل کر نا چا ہیے جو احتیاط کے نام پر تاخیر کرتے ہیں کہ وہ کس کی پیروی کر رہے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1698