سیلمان تیمی سے روایت ہے کہ آیت کریمہ: «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم»(النور: ۳۳)”اور جو انہیں مجبور کرے تو اللہ تعالیٰ مجبور کرنے کی صورت میں بخشنے ولا رحم کرنے والا ہے“ کے متعلق سعید بن ابوالحسن نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہیں زنا کے لیے مجبور کیا گیا، اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2312]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2312
فوائد ومسائل: یہ ایک تابعی قول ہے، عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین کے پاس کئی لونڈیاں تھیں، ان میں سے ایک کا نام مسیکہ تھا وہ ان سے بدکاری کرا کے آمدنی حاصل کرتا تھا۔ ان لونڈیوں نے اسلام قبول کرلیا تو اس عمل شنیع سے انکار کرنے لگیں، مگر وہ ان پر جبر کرتا تھا توا سی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی یعنی زنا ویسے ہی انتہائی قبیح اور بے حیائی کا کام ہے تواس کام کے لئے کسی مجبور کرنا اور بھی برا ہے، البتہ جس پر زبردستی کی گئی ہو اس کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے معافی ہے، مگر جبر کرنے والا اپنے آپ کو کیسے بچا سکے گا؟
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2312