الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
90. باب مَنْ قَالَ يَتَوَضَّأُ الْجُنُبُ
90. باب: جنبی کھانے اور سونے سے پہلے وضو کر لے۔
حدیث نمبر: 225
حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَوْ نَامَ، أَنْ يَتَوَضَّأَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَيْنَ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رَجُلٌ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عُمَرَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: الْجُنُبُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ، تَوَضَّأَ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ کھانے پینے یا سونے کا ارادہ کرے تو وضو کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ بن یعمر اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے درمیان اس حدیث میں ایک اور شخص ہے، علی بن ابی طالب، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم نے کہا ہے کہ جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو وضو کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 225]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجمعة 78 (613)، (تحفة الأشراف: 10371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/320) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں انقطاع ہے اور عطاء خراسانی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (613) ويأتي (4176،4601)
يحيي بن يعمر رواه عن رجل عن عمار بن ياسر والرجل مجھول
والحديث السابق (الأصل: 224) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21

   سنن أبي داودرخص للجنب إذا أكل أو شرب أو نام أن يتوضأ
   جامع الترمذيرخص للجنب إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أن يتوضأ وضوءه للصلاة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 225 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 225  
فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت سنداً اگرچہ منقطع ہے، مگر معنٰی ثابت ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ جنبی اپنا غسل مؤخر کرناچاہے تو مستحب و مؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے۔ اور جنبی رہنے اور (کم از کم) ترک وضو کو اپنی عادت نہ بنائے، مگر کھانے پینے کے لیے صرف ہاتھ دھو لینا بھی کافی ہے۔ مزید پیش آمدہ احادیث دیکھئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 225   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 613  
´جنبی وضو کر لے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے۔`
عمار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کر لے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 613]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔

نوٹ:
(اس میں دو علتیں ہیں:
سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اورعطاء خراسانی ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 613