عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه»”اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ”پھر اس کی پیشانی پکڑے اور عورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2160]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/النکاح 27 (1918)، (تحفة الأشراف: 8799)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الیوم واللیلة (240) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2446) أخرجه ابن ماجه (1918 وسنده حسن) محمد بن عجلان صرح بالسماع عند البخاري في خلق أفعال العباد (ص40)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2160
فوائد ومسائل: یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے۔ اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2160
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1918
´بیوی سے پہلی ملاقات پر کون سی دعا پڑھے؟` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے“ «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه»”اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1918]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بیوی، لونڈی، گائے، بھینس اور گھوڑا وغیرہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں لیکن ان میں بعض ایسی عادتیں ہو سکتی ہیں جو مسلسل پریشانی کا باعث بن جائیں اس لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ ان سے خیر ہی حاصل ہو، تکلیف نہ پہنچے۔
(2) بیوی یا لونڈی گستاخ ہو سکتی ہے بد سلیقہ ہو سکتی ہے کم عقلی کی وجہ سے ایسا کام کر سکتی ہے جس سے خاوند یا مالک کا مالی نقصان ہو یا اس کی عزت میں فرق آئے۔ ان کے شر سے اللہ ہی محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اسی طرح گھوڑا اڑیل ہو سکتا ہے، گائے بھینس مارنے والی، کم دودھ دینے والی ہو سکتی ہے۔ ان مشکلات سے بچنے کے لیے اللہ سے مدد اور توفیق مانگی جاتی ہے۔ اس کے بر عکس ان کا اچھی صفات کا حامل ہونا اللہ کا احسان ہے جن کی وجہ سے مالک یا خاوند کو راحت اور خوشی حاصل ہو تی ہے اور یہ عورت یا جانور نیکی میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں، اسی خیر کے لیے اللہ سے دعا کی جاتی ہے۔
(3) انسان یا حیوان کے جسم میں سر سب سے اہم عضو ہے، سر پر ہاتھ رکھ کر دعا کرنے کا یہ مقصد ہے کہ اس انسان یا حیوان کو اللہ تعالیٰ ہمارے لیے مفید بنا دے۔ واللہ أعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1918
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2252
´غلام یا لونڈی خریدنے کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی لونڈی خریدے تو کہے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه»”اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طالب ہوں، اور اس چیز کی بھلائی کا جو تو نے اس کی خلقت میں رکھی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس کی برائی سے، اور اس چیز کی برائی سے جو تو نے اس کی خلقت میں رکھی ہے“ اور برکت کی دعا کرے، اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کے اوپر کا حصہ پکڑ کر برکت کی دعا کرے، اور ایسا ہی کہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2252]
اردو حاشہ: دیکھیے، حدیث: 1918کے فوائد۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2252