عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ لو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2095]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8598)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/34) (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک راوی الثقة مبہم ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الثقة : لم أعرفه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 79
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2095
فوائد ومسائل: یہ اثر سندًا کمزور ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ مائیں اپنی بچیوں کی بہت عمدہ راز دار ہوتی ہیں اور پچیاں بالعموم اپنے دل کی بات ماؤں کے سامنے پیش کردیتی ہیں اور مذکورہ بالا نبوی ارشادات اسلام میں عورتوں کے حقوق کی اہمیت کی عظیم دلیل ہیں، جو اسلام نے انہیں ڈیڑھ ہزار سال پہلے پہ عطا فرما دیے ہوئے ہیں۔ نام نہاد تہذیب نو نے ان کو کیا حقوق دینے ہیں؟ یہ تو انہیں بے لباس کرنے اور بکاؤ مال (شوپیس) بنانے پر تلی ہوئی ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2095