ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک یا دو چوس حرمت ثابت نہیں کرتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2063]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3312
´کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا ۱؎۔“[سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3312]
اردو حاشہ: احادیث میں مختلف الفاظ ہیں: [مَصَّةُ،إملاجة،خَطْفَة] وغیرہ۔ سب کا مفہوم ایک ہے‘ یعنی ایک دفعہ پستان منہ میں ڈال کر دودھ چوستے رہنا حتیٰ کہ پستان منہ سے نکال دیا جائے۔ بعض مسائل میں شریعت نے قلیل وکثیر میں فرق کیا ہے‘ جیسے ماء قلیل اور ماء کثیر‘ اسی طرح رضاعت کے مسئلے میں بھی قلیل وکثیر کا فرق ہے بایں طور کہ قلیل کو معتبر نہیں سمجھا گیا حتیٰ کہ دودھ پینا باضابطہ ہو۔ یہ طریق کار فطرت انسانیہ سے بھی مناسبت رکھتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3312
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3590
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:3590]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: مَصَّةٌ: (ن۔ س) ایک بار پستان چوسنا۔