ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2041]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14839)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/527) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (925) يزيد بن عبد الله بن قسيط ثبت سماعه من أبي ھريرة عند البيھقي (1/ 122)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2041
فوائد ومسائل: یہ حدیث ہمارے فاضل محقق شیخ زبیر علی زئی صاحب کے نزدیک ضعیف ہے۔ لیکن اکثر محدثین کے نزدیک یہ حسن درجہ کی ہے۔ جو محدثین کے ہاں مقبول ہے۔ اور روح لوٹانے کی کئی ایک تاویلات کی گئی ہیں مگر اول و آخر یہی ہے کہ یہ برزخی زندگی کا معاملہ ہے۔ اسے دنیا کی زندگی پر قیاس کرنا بالکل غلط ہے۔ علاوہ ازیں یہ متشابہات میں سے ہے۔ ہم کوئی اطمینان بخش تفصیل و توجیہ کرنے سے قاصر ہیں۔ والله اعلم بحقيقة الحال (وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ)(یوسف۔ 76)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2041