سعد رضی اللہ عنہ کے غلام سے روایت ہے کہ سعد نے مدینہ کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے پایا تو ان کے اسباب چھین لیے اور ان کے مالکوں سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع کرتے سنا ہے کہ مدینہ کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو کوئی اس میں کچھ کاٹے تو جو اسے پکڑے اس کا اسباب چھین لے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2038]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3951) (صحیح)» (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، مؤلف کی سند میں دو علتیں ہیں: صالح کا اختلاط اور مولی لسعد کا مبہم ہونا)
وضاحت: ۱؎: یہ جھڑکی اور ملامت کے طور پر ہے، پھر اسے واپس دیدے، اکثر علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض علماء نے کہا ہے کہ نہ دے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي لسعد مجھول (وانظر فتح الملك المعبود 2/ 247) ولم أجد من وثقه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78
أحرم ما بين لابتي المدينة يقطع عضاهها يقتل صيدها المدينة خير لهم لو كانوا يعلمون لا يدعها أحد رغبة عنها إلا أبدل الله فيها من هو خير منه لا يثبت أحد على لأوائها وجهدها إلا كنت له شفيعا أو شهيدا يوم القيامة