ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں ایک گھر یا عمارت نہ بنا دیں جو آپ کو دھوپ سے سایہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں یہ (منیٰ) اس کی جائے قیام ہے جو یہاں پہلے پہنچ جائے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2019]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 51 (881)، سنن ابن ماجہ/المناسک 52 (3006)، (تحفة الأشراف: 17963)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/187، 206)، سنن الدارمی/المناسک 87 (1980) (ضعیف)» (یوسف کی والدہ مسیکہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی منیٰ کا میدان وقف ہے حاجیوں کے لئے وہ کسی کی خاص ملکیت نہیں ہے اگر کوئی وہاں پہلے پہنچے اور کسی جگہ اتر جائے تو دوسرا اس کو اٹھا نہیں سکتا چونکہ مکان بنانے میں ایک جگہ پر اپنا قبضہ اور حق جما لینا ہے اس لئے آپ نے اس سے منع فرمایا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2625) أخرجه الترمذي (881 وسنده حسن) وابن ماجه (3006 وسنده حسن) وشك ابن خزيمة (2891) في صحته وحسنه الترمذي وصححه الحاكم (1/466، 467) ووافقه الذهبي، أم يوسف مسيكة وثقھا الترمذي والحاكم والذھبي بتصحيح حديثھا وإبراهيم بن المھاجر بن جابر البجلي وثقه الجمھور وھو حسن الحديث فالسند حسن