الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
80. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
80. باب: نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟
حدیث نمبر: 200
حَدَّثَنَا شَاذُّ بْنُ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ حَتَّى تَخْفِقَ رُءُوسُهُمْ ثُمَّ يُصَلُّونَ وَلَا يَتَوَضَّئُونَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ فِيهِ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا نَخْفِقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، بِلَفْظٍ آخَرَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب عشاء کی نماز کا انتظار کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کے سر (نیند کے غلبہ سے) جھک جھک جاتے تھے، پھر وہ نماز ادا کرتے اور (دوبارہ) وضو نہیں کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں شعبہ نے قتادہ سے یہ اضافہ کیا ہے کہ: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نماز کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے نیند کے غلبہ کی وجہ سے جھک جھک جاتے تھے، اور اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے دوسرے الفاظ میں روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 200]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «أخرجه: صحيح مسلم/الحيض/ 33. باب الدليل على أن نوم الجالس لا ينقض الوضوء: فواد 376: دارالسلام 835، من حديث قتادة به، ‏‏‏‏تفرد به ابوداود، تحفة الأشراف: 1384، سنن الترمذي/الطهارة/ 57. باب ما جاء فى الوضوء من النوم: 78، وصححه الدارقطني: 1/ 131 (صحيح)» ‏‏‏‏

وضاحت: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (376)
مشكوة المصابيح (317)

   سنن أبي داودينتظرون العشاء الآخرة حتى تخفق رءوسهم ثم يصلون ولا يتوضئون
   صحيح مسلمينامون ثم يصلون ولا يتوضئون
   بلوغ المرامتخفق رؤوسهم،‏‏‏‏ ثم يصلون ولا يتوضاون
   جامع الترمذيكان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينامون، ثم يقومون فيصلون ولا يتوضئون