عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو ذی الحجہ میں عمرہ صرف اس لیے کرایا کہ مشرکین کا خیال ختم ہو جائے اس لیے کہ قریش کے لوگ نیز وہ لوگ جو ان کے دین پر چلتے تھے، کہتے تھے: جب اونٹ کے بال بڑھ جائیں اور پیٹھ کا زخم ٹھیک ہو جائے اور صفر کا مہینہ آ جائے تو عمرہ کرنے والے کا عمرہ درست ہو گیا، چنانچہ وہ ذی الحجہ اور محرم (اشہر حرم) کے ختم ہونے تک عمرہ کرنا حرام سمجھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1987]