الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
62. باب الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِعَرَفَةَ
62. باب: عرفات میں منبر پر خطبہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1917
حَدَّثَنَا هنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ، قَالَ هَنَّادٌ:عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ الْعَدَّاءِ بْنِ هَوْذَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى بَعِيرٍ قَائِمٌ فِي الرِّكَابَيْنِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ وَكِيعٍ، كَمَا قَالَ هَنَّادٌ.
خالد بن عداء بن ہوذہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عرفہ کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹ پر دونوں رکابوں کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ ۱؎ دیتے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن العلاء نے وکیع سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ہناد نے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1917]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9849)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/30) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہی صحیح ہے اور باب کی پہلی حدیث جس میں میدان عرفات میں منبر پر خطبہ دینے کا تذکرہ ہے وہ سند کے اعتبار سے کمزور ہے، واضح رہے کہ اس وقت وہاں منبر تھا ہی نہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2597)

   سنن أبي داوديخطب الناس يوم عرفة على بعير قائم في الركابين

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1917 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1917  
1917. اردو حاشیہ: امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ ہنا وبن سری اور عثمان بن ابی شیبہ کا صحابی کے نام میں اختلاف ہواہے۔ عثمان بن ابی شیبہ عداء بن خالد بن ہوزہ کہتے ہیں۔ مگر ہناد نے خالد بن عداء کہا ہے۔امام صاحب نے ہناد کی تایئد میں ابن العلاء عن وکیع کی سند زکر فرمائی ہے۔جبکہ درج زیل سند میں عباس بن عبد العظیم کی روایت میں عداء بن خالد آیا ہے۔حافظ ابن حجر ؒ نے تقریب التہذیب میں عداء بن خالد کی تصویب کی ہے۔واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1917