الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
57. باب صِفَةِ حَجَّةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
57. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 1906
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ بِعَرَفَةَ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَإِقَامَتَيْنِ، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ أَسْنَدَهُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ فِي الْحَدِيثِ الطَّوِيلِ، وَوَافَقَ حَاتِمَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَلَى إِسْنَادِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، إِلَّا أَنَّهُ، قَالَ:" فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ".
جعفر بن محمد اپنے والد محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں ظہر اور عصر ایک اذان سے پڑھی، ان کے درمیان کوئی نفل نہیں پڑھی، البتہ اقامت دو تھیں، اور مغرب و عشاء جمع (مزدلفہ) میں ایک اذان اور دو اقامتوں سے پڑھی، ان کے درمیان بھی کوئی نفل نہیں پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حاتم بن اسماعیل نے ایک لمبی حدیث میں مسنداً بیان کیا ہے اور حاتم بن اسماعیل کی طرح اسے محمد بن علی الجعفی نے جعفر سے، اور جعفر نے اپنے والد محمد سے، محمد نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ نے مغرب اور عشاء ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1906]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19320) (ضعیف)» ‏‏‏‏ یہ حدیث معلق ہے، اس کی ابتدائی سند کو ابوداود نے ذکر نہیں کیا ہے، اور اس میں «اقامة» کا لفظ شاذ ہے، «اقامتین» محفوظ ہے، جیسا کہ گزرا (ملاحظہ ہو: 1905- 1906)

وضاحت: ۱؎: اور یہ روایت سنداً و واقعۃً ضعیف ہے، صحیح یہی ہے کہ دونوں نماز ایک اذان اور دو اقامتوں سے ادا کیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م عن جابر وهو الصواب وهو الذي قبله

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (1905)

   سنن أبي داودصلى الظهر والعصر بأذان واحد بعرفة ولم يسبح بينهما وإقامتين وصلى المغرب والعشاء بجمع بأذان واحد وإقامتين ولم يسبح بينهما

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1906 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1906  
1906. اردو حاشیہ: یہ آخری مقولہ (قال ابو دائود قال لی احمد۔۔۔الخ) اس کے بارے میں صاحب عون المعبود اور بذل المجہود لکھتے ہیں۔کہ اکثر نسخے اس عبارت سے خالی ہیں۔اور بقول ان کے اس کلام کا امام ابو دائود اور امام احمد کی طرف منسوب ہونا محل نظر ہے۔کیونکہ حاتم بن اسماعیل کی روایت کو بہت سے ائمہ متقدمین و متاخرین نے صحیح کہا ہے۔کسی نے بھی اس کا وہم بیان نہیں کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1906