عائشہ بنت طلحہ کا بیان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلتے تو ہم اپنی پیشانی پر خوشبو کا لیپ لگاتے تھے جب پسینہ آتا تو وہ خوشبو ہم میں سے کسی کے منہ پر بہہ کر آ جاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھتے لیکن منع نہ کرتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1830]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17878)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/79) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ خوشبو احرام سے پہلے کی ہوتی تھی اس لئے منع کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1830
1830. اردو حاشیہ: ➊ احرام کےبعد کسی قسم کی خوشبو لگانا جائز نہیں البتہ احرام باندھتے وقت خوشبو لگانا مسنون ہے۔ اگر اس کا اثر بھی باقی رہے تو کوئی حرج نہیں۔ ➋ اس حدیث سے عورتوں کے پاؤڈر قسم کی چیزوں کے لگانے کی بھی رخصت ثابت ہوتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1830