بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کا (عمرے کے ذریعے) فسخ کرنا ہمارے لیے خاص ہے یا ہمارے بعد والوں کے لیے بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ یہ تمہارے لیے خاص ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1808]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الحج 77 (2810)، سنن ابن ماجہ/المناسک 42 (2984)، (تحفة الأشراف: 2027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/369)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف)» (اس کے راوی حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لئے منکر ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2984 وسنده حسن) الحارث بن بلال حسن الحديث وثقه الحاكم والذهبي وابن الجارود
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2810
´جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔` بلال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج کو عمرہ میں تبدیل کر دینا صرف ہمارے ساتھ خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ ہم لوگوں کے لیے خاص ہے ۱؎۔“[سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2810]
اردو حاشہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لہٰذا حجت نہیں ہے۔ اس کے برعکس وہ موقف درست ہے جو سابقہ صحیح احادیث: 2808، 2809 میں بیان ہوا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2810