جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ نہ اپنے لیے بد دعا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے، نہ اپنے خادموں کے لیے اور نہ ہی اپنے اموال کے لیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گھڑی ایسی ہو جس میں دعا قبول ہوتی ہو اور اللہ تمہاری بد دعا قبول کر لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث متصل ہے کیونکہ عبادہ بن ولید کی ملاقات جابر بن عبداللہ سے ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1532]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1532
1532. اردو حاشیہ: بعض گھڑیاں اللہ کی جانب سے قبولیت کی ہوتی ہیں۔ ان کا علم اللہ ہی کو ہے۔ اسی لئے بندے کو ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ اور کسی بھی وقت زبان سے کوئی غلط بات نہیں نکالنی چاہیے۔ہوسکتا ہے پوری ہوجائے اور پھر پچھتاتا پھرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1532