الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
27. باب النَّهْىِ عَنْ أَنْ يَدْعُوَ الإِنْسَانُ عَلَى أَهْلِهِ وَمَالِهِ
27. باب: اپنے مال اور اپنی اولاد کے لیے بددعا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1532
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَيَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَوْلَادِكُمْ، وَلَا تَدْعُوا عَلَى خَدَمِكُمْ، وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ، لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَاعَةَ نَيْلٍ فِيهَا عَطَاءٌ فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ مُتَّصِلٌ، عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ لَقِيَ جَابِرًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نہ اپنے لیے بد دعا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے، نہ اپنے خادموں کے لیے اور نہ ہی اپنے اموال کے لیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گھڑی ایسی ہو جس میں دعا قبول ہوتی ہو اور اللہ تمہاری بد دعا قبول کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث متصل ہے کیونکہ عبادہ بن ولید کی ملاقات جابر بن عبداللہ سے ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1532]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:2361) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه مسلم (3008) وانظر الحديثين السابقين (485، 634)

   سنن أبي داودلا تدعوا على أنفسكم ولا تدعوا على أولادكم ولا تدعوا على خدمكم ولا تدعوا على أموالكم لا توافقوا من الله تبارك و ساعة نيل فيها عطاء فيستجيب لكم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1532 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1532  
1532. اردو حاشیہ: بعض گھڑیاں اللہ کی جانب سے قبولیت کی ہوتی ہیں۔ ان کا علم اللہ ہی کو ہے۔ اسی لئے بندے کو ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ اور کسی بھی وقت زبان سے کوئی غلط بات نہیں نکالنی چاہیے۔ہوسکتا ہے پوری ہوجائے اور پھر پچھتاتا پھرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1532