1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
26. باب فِي الاِسْتِغْفَارِ
26. باب: توبہ و استغفار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1517
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُرَّةَ الشَّنِّيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنِيهِ، عَنْ جَدِّي، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَدْ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1517]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 118 (3577)، (تحفة الأشراف:3785) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2353)
وللحديث شاھد حسن عند الحاكم (1/511، 2/117، 118)

   سنن أبي داودمن قال أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه غفر له وإن كان قد فر من الزحف

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1517 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1517  
1517. اردو حاشیہ: زبان زد عام استغفار کے الفاظ (استغفر الله ربي من كل ذنب واتوب اليه)اگرچہ معناًصحیح ہیں۔مگر رسول اللہ ﷺکے فرمودہ نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کے فرمودہ الفاظ کو اختیار کرنا ہی سنت اور آپ ﷺسے محبت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1517