ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مال والے تو ثواب لے گئے، وہ نماز پڑھتے ہیں، جس طرح ہم پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں، البتہ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے، جو وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے کہ ہم صدقہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں ادا کر کے تم ان لوگوں کے برابر پہنچ سکتے ہو، جو تم پر (ثواب میں) بازی لے گئے ہیں، اور جو (ثواب میں) تمہارے پیچھے ہیں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے، سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے“، انہوں نے کہا: ضرور، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نماز کے بعد (۳۳) بار «الله اكبر»(۳۳) بار «الحمد الله»(۳۳) بار «سبحان الله» کہا کرو، اور آخر میں «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» پڑھا کرو ”جو ایسا کرے گا) اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1504]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14588)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 26 (595)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 32 (926)، موطا امام مالک/القرآن 7 (22)، سنن الدارمی/الصلاة 90 (1393) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله غفرت له ... مدرج
تكبر الله دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين وتحمده ثلاثا وثلاثين وتسبحه ثلاثا وثلاثين وتختمها بلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير غفرت له ذنوبه ولو كانت مثل زبد البحر
ألا أدلكم على أمر إذا فعلتموه أدركتم من سبقكم ، ولم يلحقكم من خلفكم إلا من عمل بمثل ما عملتم به ؟ تسبحون الله دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين ، وتحمدونه ثلاثا وثلاثين ، وتكبرونه أربعا وثلاثين ، فبلغ ذلك الأغنياء ، فقالوا مثل ما قالوا ، فأتوا النبى صلى الله عليه وآله وسلم ، فأخبروه ، فقال : ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1504
1504. اردو حاشیہ: صحیح مسلم۔ المساجد حدیث: 59 ➎ وسنن نسائی، السھو۔ حدیث: 354 اور سنن بہیقی (دعوات) اس میں ورد کی ترتیب سبحان اللہ۔ الحمد للہ۔ اور اللہ اکبر وارد ہے۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق اس روایت میں آخری جملہ (غفرت له ذنوبه...الخ] صحیح نہیں ہے بلکہ مدرج ہے۔ تاہم دوسری روایات سے یہ جملہ مرفوعا ً ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1504
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث927
´سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا یا میں نے کہا: اللہ کے رسول! مال و دولت والے اجر و ثواب میں آگے بڑھ گئے، وہ بھی ذکرو اذکار کرتے ہیں جس طرح ہم کرتے ہیں، اور وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر پاتے ہیں، ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو تو ان لوگوں (کے مقام) کو پا لو گے جو تم سے آگے نکل گئے، بلکہ ان سے بھی آگے بڑھ جاؤ گے، تم ہر نماز کے بعد «الحمد لله» «سبحان الله» اور «الله أكبر» کہو (۳۳) بار،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 927]
اردو حاشہ: فوائدو مسائل:
(1) نیکیوں میں مسابقت کا جذبہ قابل غور ہے۔
(2) ذکرالٰہی بعض اوقات مالی عبادات سے بھی زیادہ ثواب کاباعث ہوتا ہے۔
(3) آگے نکل جانے والوں کو پا لینے کامطلب یہ ہے۔ کہ جو لوگ بہت سی دوسری نیکیاں کر کے تم سے زیادہ بلند درجات تک پہنچ گئے ہیں۔ تم ذکر الٰہی کی برکت سے ان سے زیادہ درجات حاصل کرسکتے ہو۔ اور ذکر الٰہی سے غافل دوسری نیکیاں زیادہ کرنے والے تمہارے جتنے درجات حاصل نہیں کرسکتے۔ اس لئے دوسری نیکیوں کے ساتھ ساتھ ذکر الٰہی کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔
(4) یہاں راوی کوشک ہے کہ تینوں کلمات میں سے کون سا کلمہ چونتیس بار ہے۔ دوسری روایات سے اس کا یقین ہوجاتا ہے۔ کہ چونتیس بار کہا جانے والا کلمہ اللہ اکبر ہے۔ (سنن ابی داؤد، الأدب، باب فی التسبیح عند النوم، حدیث: 5062)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 927