ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعائیں ۱؎ پسند فرماتے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اسے چھوڑ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1482]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:17805)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 188، 189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جامع دعائیں یعنی جن کے الفاظ مختصر اور معانی زیادہ ہوں، یا جو دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی کی جامع ہو، جیسے: «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» وغیرہ دعائیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (2246)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1482
1482. اردو حاشیہ: یعنی ایسی دعایئں جو دنیا اور آخرت کی بھلایئوں کی جامع ہوں۔ نیز ان کے الفاظ کم اور معانی وسیع ہوں۔ جیسے کہ معروف دعا ہے۔ [وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1482