عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: ”کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1356]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1356
1356. اردو حاشیہ: فائدہ: گھر والوں کی بالخصوص ماں کی ذمہ داری ہے کہ نوخیز بچوں کی نماز اور دیگر اعمال خیر کا عادی بنائے اور والد یا سرپرست کا حق ہے کہ ان امور کے متعلق خبردار رہے یا باز پرس کرتا رہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1356