انس رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول «كانوا قليلا من الليل ما يهجعون»”وہ رات کو بہت تھوڑا سویا کرتے تھے“(سورۃ الذاریات: ۱۷) کے بارے میں روایت ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ لوگ مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے تھے۔ یحییٰ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ «تتجافى جنوبهم» سے بھی یہی مراد ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1322]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1322
1322. اردو حاشیہ: فائدہ: مذکورہ آیات میں قیام اللیل کی ترغیب ہے اور اس کے وقت میں توسیع ہے۔ اگر کوئی شخص مغرب اور عشاء کے درمیان نوافل پڑھے جیسا کہ صحابہ سے منقول ہے تو یہ بھی قیام اللیل میں شامل ہے۔ ترجیح اور افضلیت رات کے آخری حصے کو ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1322