الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب قيام الليل
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
23. باب وَقْتِ قِيَامِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنَ اللَّيْلِ
23. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تہجد پڑھنے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1322
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: كَانُوا قَلِيلا مِنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ سورة الذاريات آية 17، قَالَ: كَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، زَادَ فِي حَدِيثِ يَحْيَى: وَكَذَلِكَ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ سورة السجدة آية 16.
انس رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول «كانوا قليلا من الليل ما يهجعون» وہ رات کو بہت تھوڑا سویا کرتے تھے (سورۃ الذاریات: ۱۷) کے بارے میں روایت ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ لوگ مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے تھے۔ یحییٰ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ «تتجافى جنوبهم‏» سے بھی یہی مراد ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1322]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1213) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (1321)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55

   سنن أبي داوديصلون فيما بين المغرب والعشاء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1322 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1322  
1322. اردو حاشیہ: فائدہ: مذکورہ آیات میں قیام اللیل کی ترغیب ہے اور اس کے وقت میں توسیع ہے۔ اگر کوئی شخص مغرب اور عشاء کے درمیان نوافل پڑھے جیسا کہ صحابہ سے منقول ہے تو یہ بھی قیام اللیل میں شامل ہے۔ ترجیح اور افضلیت رات کے آخری حصے کو ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1322