حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی معاملہ پیش آتا تو آپ نماز پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1319]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/388) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: تاکہ نماز کی برکت سے وہ پریشانی دور ہو جائے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عبد اللّٰه بن أبي قدامة الدؤلي مجهول (التحرير : 6041) وثقه ابن حبان وحده وفي السند اختلاف وحديث أحمد (4/ 333 ح 18937 وسنده صحيح) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 54
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1319
1319. اردو حاشیہ: فائدہ: امام صاحب کی ترتیب سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس سے مراد رات کی نماز کا اہتمام ہے، ویسے یہ کسی بھی وقت سے خاص نہ ہوتی تھی، بشرطیکہ وقت کراہت نہ ہوتا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1319