الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب التطوع
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
10. باب مَنْ رَخَّصَ فِيهِمَا إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مُرْتَفِعَةً
10. باب: ان لوگوں کی دلیل جنہوں نے سورج بلند ہو تو عصر کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کی اجازت دی ہے۔
حدیث نمبر: 1275
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي إِثْرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ رَكْعَتَيْنِ إِلَّا الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے سوائے فجر اور عصر کے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1275]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10138)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/124) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)

وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور عصر کے بعد مسجد میں کوئی نماز سد باب کے لئے نہیں پڑھی، البتہ ظہر کے بعد کی سنت کی قضا آپ نے گھر میں کی ہے جیسا کہ حدیث گزر چکی ہے، علی رضی اللہ عنہ سے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہے، حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع کیا ہے، الا یہ کہ سورج اونچا ہو (یعنی زرد نہ ہوا ہو)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق عنعن و ھو مدلس
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 53

   سنن أبي داوديصلي في إثر كل صلاة مكتوبة ركعتين إلا الفجر والعصر

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1275 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1275  
1275۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث ضعیف ہے، صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جس کا سبب پیچھے (سنن ابي داود حدیث 1273 میں) گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1275