1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
620. إِيَّاكُمْ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ
620. معمولی سمجھے جانے والے گناہوں سے بچو
حدیث نمبر: 955
955 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا الْقَعْنَبِيُّ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ بَانَكَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: «يَا عَائِشَةُ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ، فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللَّهِ طَالِبًا»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! معمولی سمجھے جانے والے گناہوں سے بھی بچو کیونکہ ان کے لیے بھی اللہ کی طرف سے ایک مطالبہ کرنے والا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 955]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن ماجه: 4243، دارمي: 2726، أحمد: 70/6»

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ کبیرہ گناہوں کے ساتھ ساتھ صغیرہ سے بھی بچو کیونکہ انسان کا ہر عمل نوٹ ہو رہا ہے اور پھر یہ صغیرہ گناہ کبیرہ گناہوں کا پیش خیمہ ہی تو ہیں، شیطان اولاً چھوٹے گناہ کرواتا ہے اور پھر بڑے گناہوں میں لگا دیتا ہے صغیرہ گناہوں پر اصرار کرنے سے وہ پہاڑ کی شکل اختیار کر جاتے ہیں اور ان کے صغیرہ ہونے کی غلط فہمی میں انسان بخشش کا سامان بھی نہیں کر پاتا۔
صغیرہ گناہوں کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ کی طرف سے ایک مطالبہ کرنے والا ہے۔ یعنی روز قیامت یا تو وہ گناہ خود اللہ تعالیٰ ٰ سے عذاب کا مطالبہ کرے گا یا اس امر پر مامور فرشتہ اس کے لیے عذاب کا مطالبہ کرے گا اور یا پھر اس سے مراد جہنم ہے جو گناہ گاروں کی گھات میں ہے۔ واللہ اعلم