سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 954]
وضاحت: تشریح: - اس حدیث مبارک میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں: ① دین کی سمجھ اس شخص کو ملتی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ٰ بھلائی کا ارادہ رکھتا ہو، اس میں دین کے طالب علموں اور علماء کرام کے لیے عظیم خوشخبری ہے۔ مزید ملاحظہ کیجیے: حدیث نمبر 345۔ ② مدح سرائی یعنی کسی کی تعریف کرنے سے بچنے کا حکم ہے اور اسے ذبح یعنی دنیا و آخرت میں تباہی کا باعث کہا: گیا ہے۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو نا جائز مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو۔ نیز ایسی تعریف جس سے ممدوح شخص کے عجب، خود پسندی اور ریا کاری وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو۔ ہاں اگر کوئی شخص واقعی قابل تعریف ہو اور اپنی تعریف سن کر اس شخص کے فتنے میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو اور نہ تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز فوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض سیدنا صحابہ رضی اللہ عنہ کی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ اعلم۔ [ابن ماجه: 132/5]