سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عمل کرنے والے کے عمل پر اس وقت تک تعجب نہ کرو جب تک تم یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 8025» فضال بن جبیر ضعیف ہے۔
وضاحت: فائدہ: - سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص پر اس وقت تک تعجب نہ کرو جب تک تم یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس عمل پر ہو رہا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ عمل کرنے والا اپنی زندگی میں طویل عرصے تک نیک عمل کرتا رہتا ہے اگر وہ اسی حالت پر فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو جائے۔ لیکن پھر اس میں تبدیلی آجاتی ہے اور وہ برے عمل میں لگ جاتا ہے اور اسی طرح ایک بندہ لمبے عرصے تک عمل کرتا رہتا ہے اگر وہ ان پر مر جائے تو دوزخ میں جائے لیکن پھر اس میں تبدیلی آجاتی ہے اور وہ نیک عمل کرنے لگ جاتا ہے اور جب اللہ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے (اطاعت والے) کاموں پر لگا دیتا ہے۔“ سیدنا صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ (اللہ تعالیٰ ٰ) کس طرح کام پر لگا دیتا ہے؟ فرمایا: ”(موت سے پہلے) اسے نیک عمل کی توفیق عطا فرما دیتا ہے پھر اسی (نیک عمل) پر اس کی روح قبض کر لیتا ہے۔“[أحمد: 3/120، صحيح]