سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جنم کی بھاپ میں سے ہے لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 61]
وضاحت: تشریح -بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔ اس فرمان رسول کا بہتر مطلب تو اللہ تعالیٰ ٰ ہی جانتا ہے، تا ہم بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بخار کے ذریعے جہنم کو یاد کرو یا جس طرح دنیا کی خوشیاں اور راحتیں جنت کی نعمتوں سے ایک طرح نسبت رکھتی ہیں اسی طرح دکھ اور غم کا بھی جہنم سے ایک تعلق ہے۔ ”بخار کو پانی کے ساتھ ٹھنڈا کرو“ بعض اطباء کا کہنا ہے کہ بخار کی ہر صورت میں جب حرارت بہت بڑھ جائے تو پانی کے ساتھ دو طرح علاج کرتے ہیں: پہلا طریقہ برف یا پانی کے ساتھ خارجی طور پر سینک کرنا، جسم پر پٹیاں وغیرہ کرنا تاکہ درجہ حرارت نیچے آجائے۔ دوسرا طریقہ علاج یہ ہے کہ مریض کو بار بار تھوڑا تھوڑا پانی پلایا جائے تاکہ اس سے تمام اعضاء جسمانی کو بالخصوص گردوں کو اپنے اپنے کام پر لگایا جائے کہ وہ جسم کی توانائی کے لیے کچھ نہ کچھ کریں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں: طب نبوی از ابن قیم، ص: 44)