1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
384. كَمْ مِنْ مُسْتَقْبِلٍ يَوْمًا لَا يَسْتَكْمِلُهُ وَمُنْتَظِرٍ غَدًا لَا يَبْلُغُهُ
384. کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو آج کے دن کا استقبال تو کر رہے ہیں لیکن اسے پورا نہیں گزار سکیں گے اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو کل کے منتظر ہیں لیکن اسے پا نہیں سکیں گے
حدیث نمبر: 593
593 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ شَيْكَانَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ التُّسْتَرِيُّ، أبنا أَبُو الْفَضْلِ بَحْرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ زِيَادٍ الْقَرْقُوبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْمُبَارَكِ الطُّوسِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أُمَيَّةَ، ثنا أَبِي، ثنا نَوْفَلُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْهُنَائِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا مَنِ الْمَوْتُ غَايَتُهُ، وَيَا مَنِ الْقَبْرُ مَنْزِلُهُ، وَيَا مَنِ الْكَفَنُ سَتْرُهُ، وَيَا مَنِ التُّرَابُ وِسَادُهُ، يَا مَنِ الدُّودُ جِيرَانُهُ، يَا مَنِ الْمُنْكَرُ وَالنَّكِيرُ زُوَّارُهُ، يَا أَيُّهَا الْمُوَّدِّعُ غَدًا عُرْسَهُ، كَمْ مِنْ مُسْتَقْبِلٍ يَوْمًا لَا يَسْتَكْمِلُهُ، وَمُنْتَظِرٍ غَدًا لَا يَبْلُغُهُ، لَوْ نَظَرْتُمْ إِلَى الْأَجَلِ وَمَسِيرِهِ لَأَبْغَضْتُمُ الْأَمَلَ وَغُرُورَهُ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا: اے وہ انسان کہ جس کی انتہا موت ہے، اے وہ انسان کہ جس کی منزل قبر ہے، اے وہ انسان کہ جس کا لباس کفن ہے، اے وہ انسان کہ جس کا تکیہ مٹی ہے، اے وہ انسان کہ جس کے ہمسائے کیڑے مکوڑے ہیں، اے وہ انسان کہ جس کے ملاقاتی منکر ونکیر ہیں، اے وہ انسان کہ جو کل اپنی بیوی کو چھوڑ نے والا ہے، کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو آج کے دن کا استقبال تو کر رہے ہیں لیکن اسے پورا نہیں گزار سکیں گے اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو کل کے منتظر ہیں لیکن اسے پا نہیں سکیں گے۔ اگر تم موت اور اس کی رفتار دیکھ لو تو ضرور امیدوں اور ان کے دھوکوں کو نا پسند کرنے لگو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: منکر، نوفل بن سلیمان اور ابوسعید حسن بن أحمد بن مبارک ضعیف ہیں۔