1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
334. مَنْ أُولِيَ مَعْرُوفًا فَلَمْ يَجِدْ جَزَاءً إِلَّا الثَّنَاءَ فَقَدْ شَكَرَهُ، وَمَنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ
334. جس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کی گئی اور اس نے (اپنے محسن کی) مدح وثنا کے علاوہ کوئی بدلہ نہ دیا تو بلاشبہ اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اس (محسن کے احسان) کوچھپایا تو بلاشبہ اس نے ناشکری کی
حدیث نمبر: 486
486 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ أنا الْقَاسِمُ بْنُ لَيْثِ بْنِ مَسْرُورٍ أَبُو صَالِحٍ الرَّاسِبِيُّ، نا مُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، نا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُولِيَ خَيْرًا فَلْيَجْزِ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَقْدِرْ عَلَى ذَلِكَ فَلْيُثْنِ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَهُ»
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کی گئی تو اسے چاہیے کہ اس کا بدلہ دے اور جو اس (بدلہ دینے) پر قادر نہ ہو تو اسے چاہیے کہ اس (اپنے محسن) کی مدح و ثناء کرے اور جو ایسا نہ کرے تو بلا شبہ اس نے ناشکری کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 486]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه شعب الايمان: 8689»

وضاحت: سلامی تعلیمات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بندہ اپنے محسن کو ہمیشہ یاد رکھے اور اس کے احسان کا بدلہ دینے کی ہر ممکن کوشش کرے۔ اگر بدلے میں کچھ دینے کے لیے نہ نکلے تو کم از کم اپنے محسن کے لیے زبان سے اچھے کلمات ہی ادا کر دے۔ اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے دعا کرے، اس کی پیٹھ پیچھے اس کی تعریف کرے، اور اگر مناسب سمجھے تو لوگوں کے سامنے اس کا احسان بھی بیان کر دے۔ اب جو شخص اتنا بھی نہ کر سکے تو اس نے کسی کے احسان کا کیا بدلہ دیتا ہے؟ ایسے شخص کو نا شکرا اور احسان فراموش نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟