1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
310. مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
310. جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی
حدیث نمبر: 446
446 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا مُحَمَّدٌ، هُوَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ غَالِبٍ أَبُو يَحْيَى الْعَطَّارُ الضَّرِيرُ، ثنا الشَّافِعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمَّتِي عَائِشَةَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ»
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنی پھوپھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کویہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه شرح السنة للبغوى: 3491، وأحمد: 159/6»

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ نرم مزاجی میں ہر لحاظ سے خیر ہی خیر ہے، اس قدر خیر کہ جس انسان کو یہ مل گئی اسے دنیا و آخرت کی سب بھلائیاں مل گئیں اور جو اس سے محروم رہا وہ خیر و بھلائی سے یکسر محروم اور خالی ہاتھ ہو گیا۔ گویا نرم مزاجی خیر و بھلائی کی جڑ اور اس کا سرچشمہ ہے کہ جہاں سے ہر وقت خیر ہی خیر پھوٹتی ہے، جس انسان کی طبیعت میں نرمی ہو وہ ہر کسی کے لیے نرم ہوگا، نتیجتاً وہ خود بھی سکون میں رہے گا اور دوسروں کو بھی سکون سے رہنے دے گا اور جس کی طبیعت میں سختی ہو وہ ہر کسی کے لیے سخت ہوگا، نیتجتا وہ اپنی زندگی کو خود ہی اپنے لیے عذاب بنالے گا۔
مومن کے میزان میں روز قیامت سب سے بھاری اور وزنی چیز اس کے اچھے اخلاق ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ انسان کے اخلاق تبھی اچھے ہوں گے جب اس کے اندر نرمی ہوگی گویا نرم مزاجی حسن اخلاق کی بنیاد ہے، جس کے اندر نرمی نہیں اس کے اخلاق کبھی بھی اچھے نہیں ہو سکتے وہ بد اخلاق اور فحش گو ہوگا اور ایسا شخص اللہ کو ہرگز پسند نہیں ہے۔