1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
854. إِذَا أَرَادَ اللَّهُ قَبْضَ عَبْدٍ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ فِيهَا حَاجَةً
854. اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی زمین (کے کسی ٹکڑے) میں روح قبض کرنا چاہتا ہے تو وہاں اس کے لیے کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے
حدیث نمبر: 1396
1396 - أنا قَاضِي الْقُضَاةِ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، نا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ الْمُفَسِّرِ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ الْقَاضِي، نا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، نا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، نا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَى قَبْضَ عَبْدٍ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ بِهَا حَاجَةً»
سیدنا مطر بن عکاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ٰ جب کسی بندے کی زمین (کے کسی ٹکڑے) میں روح قبض کرنا چاہتا ہے تو وہاں اس کے لیے کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 125، 126، 1363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2146، والطبراني فى «الكبير» برقم: 807، 808، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2596، وأحمد: 227/5»
ابواسحاق اور سفیان مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر جان کو اسی جگہ موت آئے گی جہاں اللہ تعالیٰ ٰ چاہے گا اور یہ بات اللہ تعالیٰ ٰ کے سوا کسی کے علم میں نہیں کہ کون کہاں مرے گا؟ ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
﴿وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾ ‎ (لقمان: 34) کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا پوری طرح باخبر ہے۔
جب موت کا وقت آجاتا ہے تو بندہ کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ اسے کسی بہانے مقررہ جگہ پر لے آتا ہے۔ چنانچہ اسے کوئی ایسا ضروری کام پڑ جاتا ہے کہ خود بخود وہاں کھینچا چلا آتا ہے، روز مرہ مشاہدہ میں آتا رہتا ہے کہ انسان کسی کام کاج کے لیے نکلتا ہے تو اس کی موت گھر شہر اور علاقے سے دور دراز جگہ پر واقع ہو جاتی ہے حالانکہ ایسا ہونا اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا۔