وضاحت: تشریح: اس حدیث مبارک میں ایک مومن کو دوسرے مومن کا بھائی کہا: گیا ہے اور اللہ تعالیٰ ٰ کا بھی یہی فرمان ہے: ﴿إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌۭ﴾ (الحجرات: ۱۰)”در حقیقت سب مؤمن بھائی بھائی ہیں۔“ پتا چلا کہ دنیا بھر کے مومنین خواہ کوئی گورا ہو یا کالا، عربی ہو یا عجمی، آقا ہو یا غلام، تمام مومنین آپس میں بھائی ہیں، ہر مومن دوسرے مومن کو اپنا بھائی سمجھے، اس کے دکھ درد میں شریک ہو اور جہاں تک ممکن ہو اپنے بھائی کی مدد کرے۔ حدیث میں آتا ہے: ”تم باہم حسد نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکا نہ دو، آپس میں بغض نہ رکھو، ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع کرے اور اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ (اپنے) اس (بھائی) پر ظلم نہیں کرتا، اسے ذلیل ورسوا نہیں کرتا اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے، تقویٰ یہاں ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا کہ تقوی ٰیہاں ہے، آدمی کے شر کے لیے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے، ہر ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، مال اور آبرو حرام ہے۔“(مسلم: 2564)