1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
676. إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ
676. بے شک دین شروع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ شروع ہوا تھا
حدیث نمبر: 1055
1055 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَهْرَيَارَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِيذَةَ، قَالَا: نا الطَّبَرَانِيُّ، نا أُسَامَةُ بْنُ أَحْمَدَ التُّجِيبِيُّ الْمِصْرِيُّ، أنا أَبُو الطَّاهِرِ، أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أنا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ» ، قِيلَ: وَمَنِ الْغُرَبَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الَّذِينَ يَصْلُحُونَ إِذَا فَسَدَ النَّاسُ»
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اسلام شرع ہوا تو یہ اجنبی تھا اور جلد ہی یہ دوبارہ اسی طرح اجنبی ہو جائے گا جس طرح کہ شروع ہوا تھا پس اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ اجنبی کون ہیں؟ فرمایا: جو (سنتوں کی) اصلاح کریں گے جب لوگ (انہیں) بگاڑ دیں گے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1055]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 5867، الاوسط: 3056، الصغير: 290،» ‏‏‏‏
بکر بن سلیم ضعیف ہے۔

وضاحت: تشریح: -
غریب اجنبی اور بے وطن کو کہتے ہیں، شروع میں اسلام کی یہ کیفیت تھی کہ اسے کوئی نہ جانتا تھا، معاشرہ اسے قبول کرنے پر تیار نہ تھا، آہستہ آہستہ لوگ اسے سمجھتے اور قبول کرتے گئے حتیٰ کہ ہر طرف اسلام کا بول بالا ہو گیا اور کفر و شرک ختم ہو گیا۔
② خلفاء راشدین کے دور کے بعد اسلام میں بدعات کا ظہور ہوا بعد کے ادوار میں مسلمانوں نے غیر مسلموں کے رسم و رواج اور خیالات اپنا لیے اس طرح اصل اسلام چند لوگوں تک محدود ہو کر رہ گیا اکثریت نے خود ساختہ رسم و رواج اور غلط عقائد و اعمال ہی کو صحیح اسلام سمجھ لیا۔
③ جن اجنبیوں کو مبارک باد دی گئی ہے ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو بدعات کی کثرت میں سنت پر عمل پیرا رہیں، غلط عقائد مشہور ہونے پر صحیح عقائد پر قائم رہیں اور اخلاقی انحطاط کے دور میں صحیح اسلامی اخلاق کو اختیار کریں۔
④ حق و باطل کا دارو مدار کسی نام کو اختیار کرنے پر نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی موافقت اور مخالفت پر ہے۔ [سنن ابن ماجه: 301/5]