حضرت عروہ بن زبیر نے کہا: جب مزدلفہ کی رات کی صبح ہوگئی (یعنی رات پا لی) اور وہ عرفہ میں نہ ٹھہرا تو حج اس کا فوت ہو گیا، اور جو مزدلفہ کی رات کو عرفہ میں ٹھہرا طلوعِ فجر سے پہلے تو پا لیا اس نے حج کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 875]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 170»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر غلام آزاد ہوا عرفات میں تو یہ اس کا فرض حج نہ ہو گا مگر جب اس نے احرام نہ باندھا ہو، اور بعد آزادی کے احرام باندھ کر یوم النحر کے فجر سے پیشتر عرفات میں ٹھہر جائے تو فرض حج اس کا ادا ہو جائے گا، اگر اس نے طلوعِ فجر تک احرام نہ باندھا تو اس کی مثال ایسی ہوگی جیسے کسی کا حج فوت ہو گیا اور اس نے وقوفِ عرفہ مزدلفہ کی شب کے طلوع فجر تک نہ پایا، تو اس غلام پر فرض حج کا ادا کرنا لازم رہے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 875B]