ایک شخص نے دوسرے کو لکڑی سے مار ڈالا، عبدالملک بن مروان نے قاتل کو ولی مقتول کے حوالے کیا، اس نے بھی اس کو لکڑی سے مار ڈالا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1534]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو لکڑی یا پتھر سے قصداً مارے اور وہ ہلاک ہو جائے تو قصاص لیا جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1534B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک قتلِ عمد یہی ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو قصداً مارے یہاں تک کہ اس کا دم نکل جائے، اور یہ بھی قتلِ عمد ہے کہ ایک شخص سے دشمنی ہو اس کو ایک ضرب لگا کر چلا آئے اس وقت وہ زندہ ہو، بعد اس کے اسی ضرب سے مر جائے، اس میں قسامت واجب ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1534B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قتلِ عمد میں ایک شخص آزاد کے عوض میں کئی شخص آزاد مارے جائیں گے کہ جب سب قتل میں شریک ہوں اسی طرح عورتوں اور غلاموں میں بھی حکم ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْعُقُولِ/حدیث: 1534B3]