الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
حَدِيثُ جَابِرٍ الْأَحْمَسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا جابر احمسی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 883
حدیث نمبر: 883
883 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ عِنْدَهُ الدُّبَّاءَ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ: «نُكْثِرُ بِهِ طَعَامَ أَهْلِنَا»
883-حکیم بن جابر احمسی اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کدو موجود دیکھا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! یہ کیوں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اس کے ذریعے اپنے گھر والوں کا کھانا (سالن) زیادہ کرلیں گے۔

[مسند الحميدي/حَدِيثُ جَابِرٍ الْأَحْمَسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 883]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6631، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3304، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19406، 19407، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 161، والطبراني فى "الكبير" برقم: 2080، 2081، 2082، 2083، 2084، 2085»

   سنن ابن ماجههذا القرع هو الدباء نكثر به طعامنا
   مسندالحميدينكثر به طعام أهلنا

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 883 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:883  
فائدہ:
کدو ایک مفید سبزی ہے۔ گوشت میں سبزی خصوصاً کدو ڈال کر پکانا برکت اور لذت کا باعث ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث (صحیح البخاری: 5379) میں مذکور ہے کہ کدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ غذا ہے۔ تو جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اس دن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مجھے کدو سے محبت ہوگئی، محب صادق وہی ہوتا ہے جو محبوب کو بھی چاہے اور محبوب کی چاہت و پسند کو بھی چاہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مسلمان کے لیے بہت ہی بہتر ہے کہ وہ کدو کو مرغوب سمجھے اور پسندیدہ غذا کے طور پر شوق و رغبت سے کھائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 882   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3304  
´کدو کا بیان۔`
جابر (جابر بن طارق) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے گھر گیا، آپ کے پاس یہ کدو رکھا ہوا تھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ «قرع» یعنی کدو ہے، ہم اس سے اپنے کھانے زیادہ کرتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3304]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
ان کے کلام سے معلوم ہوتا کہ تصحیح حدیث والی رائے ہی درست ہے لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
واللہ اعلم . مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 31/ 447، 448، والصحيحة للألبانى، رقم: 2400،   وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3304)

(2)
کدو ایک مفید سبزی ہے۔

(3)
اہل عرب گوشت کھانےکے عادی تھے۔
ا کثر اوقات خالی گوشت ہی سالن کےطور پر کھاتے تھے۔

(4)
  گوشت میں سبزی خصوصاً کدو ڈال کر پکانا برکت اور لذت کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3304