وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
490- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میرے علم کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی مخصوص دن کی فضیلت کو اہتمام سے حاصل کرنے کے لئے اس دن روزہ نہیں رکھا صرف یہ ایسا دن ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد عاشورہ کا دن تھا، یا یہ مہینہ ہے، سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد رمضان کا مہینہ تھا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2006، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1132، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2086، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2372، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2691، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8487، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1963، 2901، 3544، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7837، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9470»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:490
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان اور عاشوراء (محرم کی نو تاریخ) کے روزے بہت فضیلت رکھتے ہیں، ان کے علاوہ تمام دن روزہ رکھنے میں برابر ہیں، اگر کوئی چاہے تو صوم داؤدی (ایک دن روزہ رکھنا، ایک دن افطار کرنا) رکھ لے، یا ایام بیض (ہر ماہ کی تیرہ، چودہ، پندرہ تاریخ کے روزے رکھ لے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 490
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2372
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (میرے باپ ماں آپ پر فدا ہوں) کا روزہ اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے عاشوراء کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دن کا روزہ اور دنوں سے بہتر جان کے رکھا ہو، سوائے اس دن کے، یعنی ماہ رمضان کے اور عاشوراء کے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2372]
اردو حاشہ: ماہ رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں تو کوئی کلام ہی نہیں، اس کے بعد یوم عاشوراء یعنی دس محرم الحرام افضل ہے۔ اس دن بہت سے اہم کام سر انجام پائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2372