الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
6. حدیث نمبر 473
حدیث نمبر: 473
473 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ وَكَانَ مِنْ أَصْدَقِ مَوَالِي ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ وَلَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُسَافِرَ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ» فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اكْتَتَبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا وَإِنَّ امْرَأَتِي انْطَلَقَتْ حَاجَّةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «انْطَلِقْ فَاحْجُجْ مَعَ امْرَأَتِكَ» قَالَ سُفْيَانُ: كَانَ الْكُوفِيُّونَ يَأْتُونَ أَبَدًا عُمَرَ وَيَسْأَلُونَهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُونَ كَيْفَ حَدِيثُ اكْتَتَبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا؟
473- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہوئے سنا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہا ہرگز نہ رہے، اور کسی بھی عورت کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ سفر پر جائے ماسوائے اس کے کہ اس اس کے ساتھ کوئی محرم عزیز ہونا چاہئے۔
ایک صاحب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھڑے ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! میرا نام فلاں، فلاں جنگ میں حصہ لینے کے لئے درج کرلیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے کے لئے جارہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔
سفیان نامی راوی کہتے ہیں: کوفہ سے تعلق رکھنے والے لوگ (میرے استاد) عمر بن دینار مکی کی خدمت میں آیا کرتے تھے اور ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرتے تھے۔ وہ یہ کہتے تھے، وہ حدیث کیسی ہے، جس میں یہ ہے کہ میرا نام فلاں فلاں جنگ میں حصہ لینے کے لئے لکھا گیا ہے۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 473]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1862، 3006، 3061، 5233، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1341، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2529، 2530، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2731، 3756،3757، 5589، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9174، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2900، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1959، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2391، 2516»

   صحيح البخاريارجع فحج مع امرأتك
   سنن ابن ماجهاكتتبت في غزوة كذا وكذا وامرأتي حاجة قال فارجع معها
   مسندالحميديلا يخلون رجل بامرأة ولا يحل لامرأة أن تسافر إلا ومعها ذو محرم

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 473 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:473  
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کسی غیر محرم مرد کے ساتھ تنہا سفر نہیں کر سکتی، خواہ سفر حج ہی کیوں نہ ہو، محرم رشتے داروں کے علاوہ تمام رشتے داروں، جو غیر محرم ہوں، ان سے عورت کو پردہ کرنا چاہیے، آج کل بہت غلط رواج بن چکا ہے کہ جب شادی ہوتی ہے تو عورت پردے کے ساتھ خاوند کے گھر میں داخل ہوتی ہے، خاوند کہتا ہے کہ یہ میرا بھائی ہے، اس سے کیا پردہ کرنا، یہ میرے چچا کا بیٹا ہے نہیں بلکہ جو اللہ تعالیٰ نے محرم رشتے بنائے ہیں، صرف ان سے عورت پردے کو ہٹا سکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 473   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2900  
´عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں جانے کے لیے درج کر لیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ حج کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2900]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفر میں محرم کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس عذر کی وجہ سے جہاد میں نہ جانےکی اجازت مل گئی۔

(2)
حج کے سفر میں اگر عورت کا کوئی محرم ساتھ جانے والا نہ ہو یا محرم موجود ہو لیکن وہ حج کا خرچ برداشت نہ کرسکتا ہو اور نہ عورت ہی اس کا خرچ برداشت کرسکتی ہوتو عورت پر حج فرض نہیں رہے گا کیونکہ استطاعت حاصل نہیں رہی۔

(3)
بعض علماء نے فرمایا اگر دوسری عورتیں اپنے محرموں کے ساتھ جارہی ہوں تو ان کے قافلے کے ساتھ وہ عورت بھی جا سکتی ہے جس کا محرم نہیں یا اس کے محرم کو سفر حج کی طاقت نہیں کیونکہ اس صورت میں عورت کی عزت وعصمت کے لیے وہ خطرات بالعموم نہیں رہتے جن کے پیش نظر عورت کو محرم کے بغیر سفر کرنے سے روکا گیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2900   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3061  
3061. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!فلاں فلاں جنگ میں میرا نام لکھا گیا ہے جبکہ میری بیوی حج پر جانے کے لیے تیار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم واپس چلے جاؤ اور اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3061]
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی اسم نویسی کا ثبوت ہوا‘ یہی ترجمہ باب ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی عورت حج کو جائے تو ضروری ہے کہ اس کا خاوند یا کوئی محرم اس کے ساتھ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3061   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3061  
3061. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!فلاں فلاں جنگ میں میرا نام لکھا گیا ہے جبکہ میری بیوی حج پر جانے کے لیے تیار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم واپس چلے جاؤ اور اپنی بیوی کے ہمراہ حج کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3061]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے بھی مردم شماری کا ثبوت ملتا ہے خاص طور پر جہاد میں شرکت کرنے والوں کا باضابطہ اندراج ہونا چاہیے تاکہ مال غنیمت کی تقسیم یا جنگ کے بعد شہداء کا پتہ چل سکے۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کوئی عورت حج کو جائے تو ضروری ہے کہ اس کے ساتھ اس کا خاوند یا اور کوئی محرم ہو اس کے بغیر اس کا سفر حج جائز نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3061