36- ابن ابوذباب اپنے والد کے حوالے سے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں: ان کے والد کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعات نماز پڑھائی تو لوگوں نے ان پر اعتراض کیا، تو وہ بولے: جب میں یہاں آیا تو میں نے اپنی بیوی کی وجہ سے اسے بھی اپنا وطن بنالیا ہے، اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب آدمی کسی شہر میں شادی کرلے، تو اسے وہاں مقیم شخص کی سی نماز ادا کرنی چاہئے۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وقد فلصلنا الكلام فيه فى مجمع الزوائد برقم 2974»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:36
فائدہ: یہ حدیث ثابت نہیں ہے۔ اس میں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ منیٰ میں پوری نماز پڑھتے تھے اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے تھے کہ میں یہاں اپنے اہل وعیال سمیت ٹھہرا ہوا ہوں، جب سے میں یہاں آیا ہوں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص کسی جگہ اپنے اہل وعیال سمیت کسی شہر میں ٹھہرے تو وہ متیم آ دمی والی نماز پڑھے۔ یہ روایت اگر چہ ضعیف ہے،لیکن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ منٰی میں پہلے دو رکعت ہی پڑھا کرتے تھے لیکن خلافت کے کچھ عرصہ بعد وہ منٰی میں پوری نماز پڑھنے لگے تھے۔ (صـحـيـح البخاری: 1082، 1083، 1084)، اس پر سیر حاصل بحث کے لیے (فتح الباری: 470/3، 472) کا مطالعہ کریں۔ صحیح بات یہی ہے کہ منیٰ میں دو رکعت ہی پڑھنی چاہیے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پڑھا کرتے تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 36