1140- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی خدمت میں فتح خبیر کے بعد حاضر ہوا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے کچھ مجھے بھی دیں، تو بنو سعید بن عاص سے تعلق رکھنے والے کسی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حصہ نہ دیں۔ میں نے عرض کی: یارسول االلہ یہ ابن قوقل کا قاتل ہے۔ تو ابن سعید بولا: اس بلے پر حیرت ہے، جو پہاڑسے اتر کر نیچے آگیا ہے اور میرے خلاف ایک ایسے مسلمان کے قتل کی اطلاع دے رہا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں عزت دی ہے اور مجھے اس کے ہاتھوں رسوائی کا شکار نہیں کیا۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حصہ دیا تھا یا حصہ نہیں دیا تھا۔