الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات
14. حدیث نمبر 1138
حدیث نمبر: 1138
1138 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ، وَالسَّامُ: الْمَوْتُ" قَالَ سُفْيَانُ: «يَعْنِي الشُّونِيزَ»
1138- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: تم پراس سیاہ دانے کو استعمال کرنا لازم ہے کیونکہ اس میں سام کے علاوہ ہر بیماری کی شفا ہے۔
(راوی کہتے ہیں:) سام سے مراد موت ہے اور سیاہ دانے سے مراد کلونجی ہے۔

[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1138]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5688، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2215، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6071، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7534، 7535، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2041، 2070، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3447، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19625، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7407، 7673، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5842، 5918، 5963، 6512»

   صحيح البخاريالحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام
   صحيح مسلمالحبة السوداء منه شفاء إلا السام
   صحيح مسلمالحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام
   جامع الترمذيالحبة السوداء فيها شفاء من كل داء
   سنن ابن ماجهالحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام
   مسندالحميدييعني الشونيز

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 1138 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1138  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کلونجی میں شفاء ہے، اس کی شفا میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے، مریضوں کو یہ کھلانی چاہیے، اسی طرح آب زمزم اور شہد بھی شفاء ہے، ان کا استعمال بھی گھروں میں عام ہونا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1136   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5766  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، کلونجی ہر بیماری میں شفا بخش ہے، سوائے موت کے۔ سام موت کو کہتے ہیں اور حبة السوداء [صحيح مسلم، حديث نمبر:5766]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الحبة السوداء:
جس کو فارسی میں شونیز،
اردو میں کلونجی اور انگریزی میں blackcumin کہتے ہیں،
جو ایک قسم کے سیاہ دانے ہیں،
جو اندر سے سفید ہوتے ہیں اور بعض نے اس کو کالی جیری کا نام دیا ہے اور بقول ڈاکٹر خالد غزنوی،
کلونجی کا پودا جھاڑیوں کی مانند تقریباً آدھ میٹر اونچا ہوتا ہے،
جس کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کو ہر مرض کی دوا قرار دیا ہے اور یہ مبنی بر حقیقت بات ہے،
جیسے جیسے تحقیقات بڑھتی جاتی ہیں،
اس کے فوائد معلوم ہوتے جاتے ہیں اور آئندہ معلوم نہیں،
یہ کن کن بیماریوں میں اس کی افادیت کا ظہور ہو گا،
اس کے فوائد کی تفصیل کے لیے دیکھئے،
(طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس،
ص 246 تا 254)

اور عود ہندی کے فوائد اس کتاب کے ص 225 تا 237 دیکھئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5766   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5688  
5688. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کلونجی میں ہر بیماری سے شفا ہے سوائے سام کے۔ ابن شہاب نے کہا: سام، موت کو کہتے ہیں اور حبہ سوداء کلونجی کا نام ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5688]
حدیث حاشیہ:
فی الواقع موت وقت مقررہ پر آ کر رہتی ہے خواہ کوئی انسان کچھ تدبیر کرے لاکھ دوائیاں استعمال کرے کتنا ہی سرمایہ دار کثیر الوسائل ہو مگر ان میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو موت کو ٹال سکے سچ ہے۔
﴿کُل نفس ذَائقةُ المَوتِ﴾
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5688   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5688  
5688. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کلونجی میں ہر بیماری سے شفا ہے سوائے سام کے۔ ابن شہاب نے کہا: سام، موت کو کہتے ہیں اور حبہ سوداء کلونجی کا نام ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5688]
حدیث حاشیہ:
موت کا وقت مقرر ہے، وہ آ کر رہتی ہے، خواہ کتنی ہی دوا استعمال کر لی جائے۔
اس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں ہے۔
کلونجی اپنے عموم کے اعتبار سے ہر بیماری کا علاج ہے، اگرچہ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اس عموم سے خصوص مراد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک جڑی بوٹی میں تمام خصوصیات جمع نہیں ہو سکتیں جو علاج میں تمام بیماریوں کے لیے شفا کا باعث ہو، لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ یہ اپنے عموم پر ہے اور ہر مرض کے لیے اس میں شفا ہے۔
ہم اسے ہر بیماری کے لیے استعمال کرتے ہیں، ابھی تک ہمیں اس میں ناکامی نہیں ہوئی۔
اگر اس کے ساتھ شہد ملا لیا جائے تو سونے پر سہاگا ہے۔
چند سال قبل دارالسلام نے شہد میں کلونجی ملا کر ایک مرکب تیار کیا تھا جو بہت فائدہ مند اور کامیاب تھا۔
اگر پانی کے ساتھ رات سوتے وقت اس کے چند دانے استعمال کر لیے جائیں تو إن شاء اللہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔
اسے مفرد اور مرکب دونوں طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ زکام میں مبتلا تھے، اس لیے ابن ابی عتیق نے دوا کو ناک میں ٹپکانے کی تجویز دی۔
(فتح الباري: 179/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5688