1124- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع حدیث کے طور پر نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو غلام دوآمیوں کی مشترکہ ملکیت ہوا ور ان میں سے کوئی ایک اپنے حصے کو آزاد کرے، تو اگر وہ خوشحال ہو، تو غلام کی قیمت کی ادا ئیگی اس پر لازم ہوگی۔ اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو، تو غلام سے مزدوری کروائی جائے گی اور اسے مشقت کا شکار نہیں کیا جائے گا۔
[مسند الحميدي//حدیث: 1124]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2492، 2504، 2526، 2527، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1502، 1503، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4318، 4319، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4943، 4944، 4945، 4946، 4947، 4948، 4949، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3934، 3937، 3938، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1348، 1348 م، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2527، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21387، 21388، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7586، 8684»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1124
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اسلام غلام کے ساتھ بھی احسان اور نیکی کا درس دیتا ہے، اور ظلم و جبر تو مطلقاً حرام ہے۔ اس حدیث میں غلام کے متعلق ایک مسئلہ بیان ہوا ہے کہ اگر ایک غلام کے دو مالک ہیں، ایک نے اپنا حصہ آزاد کر دیا، اب وہ غلام آدھا آزاد ہے اور آدھا غلام ہے تو دوسرے مالک کو بھی آزاد کر دینا چاہیے، تا کہ غلام مکمل آزاد ہو جائے اب اس کے دو طریقے ہیں، یا تو غلام دوسرے مالک کو قیمت ادا کر دے اور وہ آزاد ہو جائے، اگر اس کے پاس رقم نہیں ہے، تو اس سے اس کی طاقت کے مطابق کام لیا جائے، اور وہ محنت و مشقت کر کے رقم جمع کرے اور اپنے دوسرے مالک کو ادا کر دے اور مکمل آزاد ہو جائے۔ اسلام کسی شخص کو آدھا آزاد اور آدھا غلام پسند نہیں کرتا، کیونکہ اس پر حدود کس طرح لاگو ہوں گی، اس طرح دین کے کئی ایک دوسرے مسائل ہیں، جب وہ آدھا غلام اور آدھا آزاد ہو گا تب کئی ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیز دیکھیں (فتح الباری: 219/1)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1122