سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کا مثلہ کیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے وہ آزاد ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کر دہ ہے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سندر نامی ایک آدمی کو لایا گیا جسے خصی کر دیا گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزاد کر دیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو وہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا ذکر کیا انہوں نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا پھر سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا ذکر کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا فرمایا: ”ہاں! تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے مصر جانا چاہا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے گورنر سیدنا عمرو بن عاص کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اس کے ساتھ اچھاسلوک کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت یاد رکھنا۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 7096]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف الحجاج.