ایک مرتبہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی اٹھا کر انتیس کا عدد بنایا اور آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کر دیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6751]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، بما قبله، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد