سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے کہ اگر آسمان و زمین اور ان کے درمیان موجود تمام چیزوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لاالہ الا اللہ " کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو یہ دوسرا پلڑا جھک جائے گا اگر آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزیں لوہے کی سطح بن جائیں اور ایک آدمی لاالہ اللہ اللہ کہہ دے تو یہ کلمہ لوہے کی ان تمام چادروں کو پھاڑتے ہوئے اللہ کے پاس پہنچ جائے۔ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے گھٹنوں سے ہٹنے کے قریب تھے اور فرمایا: ”اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کر دیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6750]