الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6700
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ذَوِي أَرْحَامٍ، أَصِلُ وَيَقْطَعُونِي، وَأَعْفُو وَيَظْلِمُونَ، وَأُحْسِنُ وَيُسِيئُونَ، أَفَأُكَافِئُهُمْ؟ قَالَ:" لَا إِذًا تُتْرَكُونَ جَمِيعًا، وَلَكِنْ خُذْ بِالْفَضْلِ وَصِلْهُمْ، فَإِنَّهُ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ ظَهِيرٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا كُنْتَ عَلَى ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے رشتہ داری جوڑتا ہوں وہ توڑتے ہیں میں ان سے درگزر کرتا ہوں وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں وہ میرے ساتھ برا کرتے ہیں کیا میں بھی ان کا بدلہ دے سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ورنہ تم سب کو چھوڑ دیا جائے گا تم فضیلت والا پہلو اختیار کرو اور ان سے صلہ رحمی کرو اور جب تک تم ایسا کرتے رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ مستقل ایک معاون لگا رہے گا۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6700]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الحجاج بن أرطاة