سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اولاد آدم کے تمام قلوب، قلب واحد کی طرح رحمن کی دو انگلیوں میں ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اسے بدلتا رہتا ہے۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دینا (یعنی ثابت قدم)۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 89]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (17 / 2654)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 89
تخریج: [صحیح مسلم 6750]
فقہ الحدیث: ➊ دلوں کو اللہ ہی نیکی یا بدی کی طرف پھیرتا ہے اور وہ بندوں کے افعال کا خالق ہے۔ ➋ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ اور انگلیاں اس کی صفت ہے، جو اس کی شان کے لائق ہے اور مخلوق سے قطعا مشابہ نہیں ہے۔ اس صفت کا انکار کرنا یا اسے مخلوق سے تشبیہ دینا دونوں طرح باطل ہے اور یہ گمراہ لوگوں کا عقیدہ ہے، بلکہ صحیح عقیدہ صرف یہی ہے کہ قرآن و حدیث میں مذکور تمام صفات باری تعالیٰ پر تمثیل، تعطیل اور تکییف کے بغیر ایمان لایا جائے۔ «ليس كمثله شيء وهو السميع البصير» ➌ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ ہی کے حکم، ارادے اور مشیئت سے ہو رہا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6750
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"بنو آدم کے تمام قلوب رحمن کی انگلیوں میں سے، دو انگلیوں کے درمیان ہیں، ایک دل کی طرح وہ اسے جیسے چاہے پھیر دیتا ہے "پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی،"اے اللہ! دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دل، اپنی اطاعت و بندگی کی طرف پھیردے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6750]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا، انسانوں کے عمل اللہ تعالیٰ کے اختیار اور اس کے قبضہ میں ہیں، وہی جدھر چاہے، انہیں پھیر دیتا ہے اور یہ اس کی حکمت اور مصلحت کے مطابق ہوتا ہے، ہر انسان سے وہ وہی سلوک کرتا ہے، ادھر ہی اس کا دل موڑتا ہے، جس کا وہ اہل ہوتا ہے، وہ انسانوں سے فضل و رحمت کا سلوک تو کرتا ہے، کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی اور ناانصافی نہیں کرتا اور اللہ کی انگلیوں سے مراد، وہ انگلیاں ہیں، جو اس کی شان خالقیت کے لائق ہیں، ان کی کیفیت و حقیقت کو جاننا ممکن نہیں ہے۔