ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کی موجودگی میں فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، انہوں نے فرمایا: بیان کرو! انہوں نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کا ارادہ فرماتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، پھر اللہ اکبر کہتے، پھر قراءت کرتے، پھر اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھ دیتے، پھر برابر ہو جاتے، آپ سر کو جھکاتے نہ بلند کرتے، پھر سر اٹھاتے تو ”سمع اللہ لمن حمدہ“ کہتے، پھر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے اور اطمینان کے ساتھ برابر کھڑے ہو جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے اور سجدہ کے لیے زمین کی طرف جھک جاتے، آپ اپنے ہاتھ پہلوؤں سے دور رکھتے، پاؤں کی انگلیاں کھولتے، پھر سر اٹھاتے، بائیں پاؤں کو موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی، اور اطمینان سے بیٹھے رہتے، پھر سجدہ کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھتے، بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی، پھر کھڑے ہوتے، پھر دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے، پھر جب دوسری رکعت کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے، حتیٰ کہ جب آخری سجدہ ہوتا جس کے بعد سلام پھیرنا ہوتا تو آپ اپنا بایاں پاؤں باہر نکال لیا کرتے اور بائیں سرین پر بیٹھ جاتے، اور پھر سلام پھیرتے، انہوں (دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: آپ نے درست کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔ ابوداؤد، دارمی، جبکہ ترمذی، اور ابن ماجہ نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوداؤد میں ابوحمید سے مروی حدیث میں ہے: پھر آپ نے رکوع کیا تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھے گویا آپ نے انہیں پکڑا ہوا ہے، آپ نے ہاتھوں کو کمان کے چلّے کی طرح کر دیا اور انہیں پہلوؤں سے دور رکھا، اور انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر سجدہ کیا تو ناک اور پیشانی کو زمین پر رکھا، ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھا، اور ہتھیلیوں کو کندھوں کے برابر رکھا، اور رانوں کو کشادہ رکھا اور پیٹ کا کوئی حصہ ان کے ساتھ لگنے نہ دیا، حتیٰ کہ (سجدہ سے) فارغ ہو گئے، پھر بیٹھ گئے تو بائیں پاؤں کوبچھا دیا اور دائیں پاؤں کے پنجے کو قبلہ رخ کر لیا، دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ دیا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے: جب آپ دو رکعتوں کے بعد بیٹھے تو آپ بائیں پاؤں پر بیٹھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کیا، اور جب چوتھی رکعت کے بعد بیٹھے تو آپ نے بائیں سرین کو زمین کے ساتھ ملا دیا (یعنی بائیں سرین پر بیٹھے) اور دونوں پاؤں ایک ہی طرف نکال دیے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (730) والدارمي (313/1، 314 ح 1363) والترمذي (304، 305) و ابن ماجه (1061) [و صححه ابن خزيمة (587، 588) وابن حبان (442، 491، 492) ] ٭ الرواية الثانية والثالثة لأبي داود (734. 735، 731) ٭ عبد الحميد بن جعفر ثقة و ثقه الجمھور و محمد بن عمرو بن عطاء سمعه من أبي حميد وغيره، و أعل بما لا يقدح .»