سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے کچھ لوگ دین میں تفقہ حاصل کرنے کا دعویٰ کریں گے، وہ قرآن پڑھیں گے، وہ کہیں گے: ہم امرا کے پاس جا کر ان سے ان کی دنیا سے کچھ حاصل کرتے ہیں، اور ہم اپنے دین کو ان سے بچا کر رکھتے ہیں حالانکہ ایسے نہیں ہو سکتا۔ جیسے قتاد (سخت کانٹے دار جنگلی درخت) سے صرف کانٹے ہی چنے جا سکتے ہیں، اسی طرح ان (امرا) کے قرب سے سوائے۔ “ محمد بن صباح نے کہا: گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ”ان کے پاس جانے سے گناہ حاصل ہو گا۔ “اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (255) ٭ الوليد بن مسلم مدلس و عنعن و فيه علة أخري و ھي جھالة عبيد الله بن أبي بردة .»
أناسا من أمتي سيتفقهون في الدين ويقرءون القرآن ويقولون نأتي الأمراء فنصيب من دنياهم ونعتزلهم بديننا ولا يكون ذلك كما لا يجتنى من القتاد إلا الشوك كذلك لا يجتنى من قربهم إلا الخطايا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 262
تحقیق الحدیث: اس کی سند ضعیف ہے۔ ◄ اس کے راوی ولید بن مسلم الشامی رحمہ اللہ ثقہ صدوق مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔ ◄ عبیداللہ بن مغیرہ بن ابی بردہ مجہول الحال ہے۔ حافظ ذہبی نے فرمایا: «غير معروف»[الكاشف 2؍205 ت3641]