الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
5.16. نیکی اور برائی کے بارے میں ایک ضابطہ
حدیث نمبر: 158
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئا» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ہدایت کی طرف دعوت دے تو اسے بھی اس ہدایت کی اتباع کرنے والوں کی مثل ثواب ملے گا، اور یہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کرے گا، اور جو شخص کسی گمراہی کی طرف دعوت دے تو اسے بھی اس گمراہی کی اتباع کرنے والوں کی مثل گناہ ملے گا، اور یہ ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (16/ 2674)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلممن دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من تبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا من دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا
   جامع الترمذيمن دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من يتبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا من دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من يتبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا
   سنن أبي داودمن دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من تبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا من دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا
   سنن ابن ماجهمن دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من اتبعه لا ينقص ذلك من أجورهم شيئا من دعا إلى ضلالة فعليه من الإثم مثل آثام من اتبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا
   مشكوة المصابيحمن دعا إلى هدى كان له من الاجر مثل اجور من تبعه لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 158 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 158  
تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 6804]

فقہ الحدیث:
➊ کتاب و سنت کی طرف دعوت دینا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔
➋ جو شخص کوئی برائی ایجاد کرتا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں اس وقت تک گناہ ہی گناہ درج ہوتے رہتے ہیں، جب تک لوگ اس برائی پر عمل کرتے رہتے ہیں۔
➌ ہر وقت اسی بات میں مصروف رہنا چاہئیے کہ میرا عمل کتاب و سنت کے مطابق رہے، کہیں کتاب و سنت کے خلاف نہ ہو جائے۔
➍ بدعات سے اجتناب ضروری ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 158   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4609  
´سنت پر عمل کرنے کی دعوت دینے والوں کے اجر و ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دوسروں کو نیک عمل کی دعوت دیتا ہے تو اس کی دعوت سے جتنے لوگ ان نیک باتوں پر عمل کرتے ہیں ان سب کے برابر اس دعوت دینے والے کو بھی ثواب ملتا ہے، اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جاتی، اور جو کسی گمراہی و ضلالت کی طرف بلاتا ہے تو جتنے لوگ اس کے بلانے سے اس پر عمل کرتے ہیں ان سب کے برابر اس کو گناہ ہوتا ہے اور ان کے گناہوں میں (بھی) کوئی کمی نہیں ہوتی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4609]
فوائد ومسائل:
دعوت دینے کا مفہوم بالعموم زبانی دعوت دینا سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک خاموش دعوت بھی ہوتی ہے کہ لوگ دوسروں کو دیکھ کر بہت سے کام شروع کردیتے ہیں لہذا انسان کو متنبہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنے ماحول میں کیا کردار ادا کر رہا ہے۔
کیا وہ اپنے لیے نیکیاں جمع کر رہا ہے یا لوگوں کی برائیاں اس کے کھاتے میں پڑرہی ہیں۔
اس حدیث میں اصحاب خیر کے لیے بشارت اور بد عمل اور بد کردار لوگوں کے لیے بڑی تنبیہ ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4609